This is online Quran academy.3 days free trial. Reasonable and affordable fees. Via Skype and zoom meeting.If anyone who wants to learn the Holy Quran.Kindly contact us.Thank you. Jazakallah khair. My WhatsApp number +923146141216
Join our whatsapp group
Qari Aqib Shahzad
May 14, 2019
شمائل ترمذی
جلد 1 - باب: حضور اقدس ﷺ کے حلیہ کا بیان
حدیث
حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ وَلاَ بِالأَبْيَضِ الأَمْهَقِ وَلاَ بِالآدَمِ وَلاَ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلاَ بِالسَّبْطِ بَعَثَهُ اللَّهُ تَعَالَی عَلَی رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً فَأَقَامَ بِمَکَّةَ عَشْرَ سِنِينَ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ وَتَوَفَّاهُ اللَّهُ تَعَالَی عَلَی رَأْسِ سِتِّينَ سَنَةً وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعَرَةً بَيْضَائَ
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نہ بہت لمبے قد کے تھے نہ پستہ قد (جس کو ٹھگنا کہتے ہیں) بلکہ آپ کا قد مبارک درمیانہ تھا اور نیز رنگ کے اعتبار سے نہ بالکل سفید تھے چونہ کی طرح، نہ بالکل گندم گوں کہ سانولا بن جائے (بلکہ چودھویں رات کے چاند سے زیادہ روشن پرنور اور کچھ ملاحت لئے ہوئے تھے) حضور اقدس ﷺ کے بال نہ بالکل سیدھے تھے نہ بالکل پیچدار (بلکہ ہلکی سی پیچیدگی اور گھونگریالہ پن تھا) چالیس برس کی عمر ہوجانے پر حق تعالیٰ جل شانہ نے آپ ﷺ کو نبی بنایا پھر آپ ﷺ نے مکہ مکرمہ میں دس سال قیام فرمایا اور دس سال مدینہ منورہ میں رہے اور ساٹھ سے کچھ اوپر تھے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو وفات دے دی اور آپ ﷺ کے سر مبارک اور داڑھی مبارک میں بیس بال بھی سفید نہیں تھے۔
The hair of Rasullullah (Sallallahu alaihe wasallam) was neither very straight nor very curly (but slightly wavy). When he attained the age of forty, Allah the Almighty granted him nubuwwah (prophethood).He lived for ten years in Makkah (commentary) and in Madina for ten years. At that time there were not more than twenty white hair on his mubarak (blessed) head and beard." (This will be described in detail in the chapter on white hair of Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam).
Seerat-un-Nabi----باب: حضور اقدس ﷺ کے حلیہ کا بیان
Qari Aqib Shahzad
January 27, 2019
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
*(②) *بــاب اوّل* : *قسط نمبر*
✍ *قرآن مجید اور دل*
▪دل کی اہمیت کے پیش نظر خالق کائنات نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید میں مختلف مقامات پر کیفیت و حالت کے اعتبار سے *⑤①* دلوں کا تذکرہ فرمایا ہے ان انواع قلوب کو مع ضروری تفسیر کے ملاحظہ فرمائیےـ
(①) *سخت دل*
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ○
ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوۡبُكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَ فَهِىَ كَالۡحِجَارَةِ اَوۡ اَشَدُّ قَسۡوَةً ؕ وَاِنَّ مِنَ الۡحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنۡهُ الۡاَنۡهٰرُؕ وَاِنَّ مِنۡهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخۡرُجُ مِنۡهُ الۡمَآءُؕ وَاِنَّ مِنۡهَا لَمَا يَهۡبِطُ مِنۡ خَشۡيَةِ اللّٰهِؕ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ○
اس سب کے بعد تمہارے دل پھر سخت ہوگئے، یہاں تک کہ وہ ایسے ہوگئے جیسے پتھر ! بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی زیادہ۔ (کیونکہ) پتھروں میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے نہریں پھوٹ بہتی ہیں، اور انہی میں سے کچھ وہ ہوتے ہیں جو خود پھٹ پڑتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور انہی میں وہ (پتھر) بھی ہیں جو اللہ کے خوف سے لڑھک جاتے ہیں۔ (54) ۔ اور (اس کے برخلاف) جو کچھ تم کر رہے ہو، اللہ اس سے بیخبر نہیں ہے۔
54: یعنی بعض مرتبہ تو پتھروں سے چشمے نکل آتے ہیں جیسا کہ بنی اسرائیل خود دیکھ چکے تھے کہ کس طرح ایک سنگلاخ چٹان سے پانی کے چشمے بہہ پڑے تھے (دیکھئے پیچھے آیت نمبر 60) اور بعض اوقات بھاری مقدار میں تو پانی نہیں نکلتا مگر پتھر شق ہو کر تھوڑا بہت پانی نکال دیتا ہے اور کچھ پتھر اللہ کے خوف سے لڑھک بھی پڑتے ہیں مگر ان کے دل ایسے سخت ہیں کہ ذرا نہیں پسیجتے۔ کسی زمانے میں یہ بات کچھ لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ پتھر جیسی بےجان چیز میں خوف کا کیا تصور ہوسکتا ہے ؟ لیکن قرآن کریم نے کئی جگہوں پر یہ حقیقت واضح فرمائی ہے کہ جن چیزوں کو ہم بظاہر بےجان یا بےشعور سمجھتے ہیں ان میں بھی کچھ نہ کچھ شعور موجود ہوتا ہے مثلا دیکھئے سورة بنی اسرائیل (27:33) اور سورة احزاب (27:33) لہذا اگر اللہ تعالیٰ یہ فرما رہا ہے کہ کچھ پتھر اللہ کے خوف سے لڑھک جاتے ہیں تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے آج تو سائنس بھی رفتہ رفتہ اس نتیجے پر پہنچ رہی ہے کہ جمادات میں بھی نمو اور شعور کی کچھ نہ کچھ صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
آسان قرآن - سورۃ 2 - البقرة - آیت 74
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
بنی آدم کے قلوب اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں میں اس طرح ھیں جیسے ایک قلب وہ اس کو جس طرح چاہتا ہے پھیرتا "
پہر اسکے بعد رسول اللہ ﷺ نے یہ دعا مانگی :
اَللّٰہُمَّ مصرِّفَ الْقُلُوب صرفْ
(قلو بنا عَلٰی طَاعَتِکَ! ( مسلم
اے خدا ! دلوں کو پھیرنے والے ھمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے !
*دل سخت کیسے ہوتا ہے ؟*
انسان کا دل زمین کی مانند ہےانسان اگر زمین پر بہت عرصہ کاشت نہ کرے ، محنت نہ کرے تو وہ بنجر بن جاتی ہے اور وہ زمین پیدا وار چھوڑ دیتی ہے اس لیۓ کہ اس پر محنت نہیں ھوئی ، وہ زمین سخت ھو جاتی ہے اسی طرح فرمایا
انسان جب اس دل پر محنت کرنا چھوڑ دیتا ہے تو رفتہ رفتہ یہ دل سخت ہوجاتا ہے اور جب دل سخت ھوتا ہے تو ایسا کہ یہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت ھو جاتا ہے "
فرمایا :
(ثُـمَّ قَسَتْ قلوبکم من بَعْدِ ذٰلِكَ○)
"پہر اس کے بعد تمہارے سخت ھو گئے "
(فَہِیَ کَالۡحِجَارَۃِ اَوۡ اَشَدُّ قَسۡوَۃً○)
"پہر یہ پتھروں کی مانندہوگئے بلکہ یہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت ھو گئے"
بے شک پتھروں سے نہریں جاری ھو جایا کرتی ھیں اور جب پتھر پھٹتا ہے تو بسا اوقات اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور بعض پتھر تو ایسے ہوتے ھیں جو اللہ کے خوف سے کانپ اٹھتے ھیں -
لکن اے انسان ! جب تیرا دل سخت ھوتا ہے تواللہ تعالیٰ کے خوف سے کانپتا نہیں ہے ، پتھر دل کی سختی پر شرما تے ھیں ،انسان کے پاس یہی سرمایہ ہے اسے بنالو تو اللہ کے ہاں کامیاب ھو گیا اور بگاڑ لے تو یہ انسان بلکل ناکام ھو گیا-
====== جاری ہے
*قرآن مجید اور دل* *قسط نمبر* *(②) *
Qari Aqib Shahzad
January 25, 2019
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
*(①) *بــاب اوّل* : *قسط نمبر*
✍ *قرآن مجید اور دل*
▪انبیاءعلیہم السلام دل کو پاک کرنے کے لیۓ دنیا میں آتے ھیں انہوں نے سب سے زیادہ محنت قلوب کے تزکیہ پر کی سب سے پہلے زیادہ زور دلوں کی تطہیر پر دیا اس لیۓ دل پاک ھو جائے تو انسان پاک ھو جاتا ہے ، دل بدل جائے تو انسان بدل جاتا ہے ، اس کی زندگی بدل جاتی ہے ، مقصد حیات بدل جاتا ہے ، دیکھنے کا انداز بدل جاتا ہے ، محبت وعداوت کے پیمانے بدل جاتے ھیں محبت اور تجارت کے ہدف بدل جاتے ھیں ، گھر بدل جات ہے معاشرہ بدل جاتا ہے زمانہ بدل جاتا ہے ، تاریخ بدل جاتی ہے ،اخلاق بدل جاتے ھیں ، راتیں بدل جاتی ھیں ، ساقی بدل جاتے ھیں پیمانے بدل جاتے ھیں مے خوار بدل جاتے ھیں میںخانے بدل جاتے ھیں ارے اور تو اور پیر مغاں بدل جاتے ھیں.
▪دل کی اہمیت کے پیش نظر خالق کائنات نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید میں اس کا بارہا تذکرہ فرما کر اس کی اہمیت ،اسکی حفاظت عن الوساوس اور اصلاح کی طرف ہمیں متوجہ فرمایا ہے چنانچہ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر کیفیت و حالت کے اعتبار سے *⑤①* دلوں کا تذکرہ فرمایا ہے ان انواع قلوب کو مع ضروری تفسیر کے ملاحظہ فرمائیےـ
*جاری ہے*
*قرآن مجید اور دل* *قسط نمبر* *(①) *
Qari Aqib Shahzad
January 25, 2019
○ اللهُمَّ إنَّا نَسألُكَ الهُدى والتُّقى والعَفافَ والغِنى
عَن عَبدِ اللّٰهِ بنِ مَسْعُودٍ:
أنَّ النَّبيَّ صلَّى اللّٰهُ عليهِ وسَلَّم كانَ يَدْعُو، فَيَقولُ:
أنَّ النَّبيَّ صلَّى اللّٰهُ عليهِ وسَلَّم كانَ يَدْعُو، فَيَقولُ:
« اللهُمَّ إنِّي أسْألُكَ الهُدى والتُّقى، والعَفافَ والغِنى »
📚 [ رَواهُ مُسلِم ( ٢٧٢١ ) ].
📚 [ رَواهُ مُسلِم ( ٢٧٢١ ) ].
✍🏻 قَالَ الإمامُ السعْدِيُّ رَحِمَهُ اللّٰه:
❍ ” هذا الدُّعاء « اللهُمَّ إنِّي أسْألُكَ الهُدى والتُّقى » مِن أَجْمَع الأدْعِيةِ وأنْفَعها. وهو يَتَضَمَّنُ سُؤالَ خَيرَ الدِّينِ وخَيرَ الدُّنيا،
▣ فإنَّ "الهُدى" هو العِلْمُ النَّافِع.
▣ و "التُّقى" العَمَلُ الصَّالح، وتَرك ما نَهى اللّٰهُ ورَسُولُه عنه.
▫ وبِذلك يَصُلُح الدِّينُ، فإنَّ الدِّينَ عُلومٌ نافِعة، ومَعارِفُ صادِقة، فهي الهُدى، وقيام بِطاعَةِ اللّٰهِ ورَسُولِهِ، فهو التُّقى.
▫ وبِذلك يَصُلُح الدِّينُ، فإنَّ الدِّينَ عُلومٌ نافِعة، ومَعارِفُ صادِقة، فهي الهُدى، وقيام بِطاعَةِ اللّٰهِ ورَسُولِهِ، فهو التُّقى.
▣ و « العَفاف والغِنى » يَتَضَمَّنُ العفافَ عن الخَلقِ، وعَدمِ تَعْلِيقِ القَلبِ بِهِم. والغِنى باللّٰهِ وبِرِزْقِه، والقَناعة بما فِيه، وحُصُول ما يَطْمَئنُّ به القَلبُ وكِفاية.
▫ وبِذلك تَتِمُّ سَعادَة الدُّنيا، والرَّاحَة القَلبِيَّة، وهِي الحَياةُ الطَّيِّبة.
☜ فَمَنْ رُزِقَ الهُدى والتُّقى، والعَفافَ والغِنى، نَالَ السَّعادَتَين، وحَصَلَ لهُ كُل مَطْلُوب، ونَجَى مِن كُلِّ مَرْهُوب. واللّٰهُ أعْلم “.
【 بَهْجَةُ قُلُوبِ الأبْرَار ( ١٨٥ ) 】
Dua
Qari Aqib Shahzad
January 23, 2019
Sūrat L-Kawthar
Sūrat l-Kawthar (A River in Paradise)
So pray to your Lord and sacrifice [to Him alone].
Indeed, your enemy is the one cut off.
Which was revealed in Al-Madinah and They also say in Makkah |
|
﴿بِسْمِ اللَّهِ
الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ ﴾
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.
«لَقَدْ أُنْزِلَتْ
عَلَيَّ آنِفًا سُورَة»
(Verily, a Surah was just revealed to me.) Then he recited,
﴿إِنَّآ
أَعْطَيْنَـكَ الْكَوْثَرَ - فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ - إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ
الاٌّبْتَرُ ﴾
«أَتَدْرُونَ مَا
الْكَوْثَرُ؟»
(Do you all know what is Al-Kawthar) We said, `Allah and His Messenger know
best.' He said,
«فَإِنَّهُ نَهَرٌ
وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ،عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ، هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ
عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ فِي
السَّمَاءِ، فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ فَأَقُولُ: رَبِّ إِنَّهُ مِنْ
أُمَّتِي، فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ بَعْدَك»
(Verily, it is a river that my Lord, the Mighty and Majestic, has promised me
and it has abundant goodness. It is a pond where my Ummah will be brought to on
the Day of Judgement. Its containers are as numerous as the stars in the sky.
Then a servant of Allah from among them will be (prevented from it) and I will
say: "O Lord! Verily, he is from my Ummah (followers).'' Then He (Allah) will
say: "Verily, you do not know what he introduced (or innovated) after you.)''
This is the wording of Muslim. Ahmad recorded this Hadith from Muhammad bin
Fudayl, who reported from Al-Mukhtar bin Fulful, who reported it from Anas bin
Malik. Imam Ahmad also recorded from Anas that the Messenger of Allah said,
«دَخَلْتُ الْجَنَّةَ
فَإِذَا أَنَا بِنَهْرٍ حَافَتَاهُ خِيَامُ اللُّؤْلُؤِ، فَضَرَبْتُ بِيَدِي إِلَى
مَا يَجْرِي فِيهِ الْمَاءُ، فَإِذَا مِسْكٌ أَذْفَرُ، قُلْتُ: مَاهَذَا يَا
جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَهُ اللهُ عَزَّ
وَجَل»
«أَتَيْتُ عَلَى
نَهْرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ الْمُجَوَّفِ فَقُلْتُ: مَا هَذَا يَا
جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هَذَا الْكَوْثَر»
«هُوَ نَهْرٌ فِي
الْجَنَّةِ أَعْطَانِيهِ رَبِّي، لَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ،
وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، فِيهِ طُيُورٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ
الْجُزُر»
«آكِلُهَا أَنْعَمُ
مِنْهَا يَا عُمَر»
(The one who eats them (i.e., the people of Paradise) will be more beautiful
than them, O `Umar.) Al-Bukhari recorded from Sa`id bin Jubayr that Ibn `Abbas
said about Al-Kawthar, "It is the good which Allah gave to him (the Prophet).''
Abu Bishr said, "I said to Sa`id bin Jubayr, `Verily, people are claiming that
it is a river in Paradise.''' Sa`id replied, `The river which is in Paradise is
part of the goodness which Allah gave him.''' Al-Bukhari also recorded from
Sa`id bin Jubayr that Ibn `Abbas said, "Al-Kawthar is the abundant goodness.''
This explanation includes the river and other things as well. Because the word
Al-Kawthar comes from the word Kathrah (abundance) and it (Al-Kawthar)
linguistically means an abundance of goodness. So from this goodness is the
river (in Paradise). Imam Ahmad recorded from Ibn `Umar that the Messenger of
Allah said,
«الْكَوْثَرُ نَهْرٌ
فِي الْجَنَّةِ حَافَتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ، وَالْمَاءُ يَجْرِي عَلَى اللُّؤْلُؤِ،
وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَل»
﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ
وَانْحَرْ ﴾
﴿قُلْ إِنَّ صَلاَتِى
وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى للَّهِ رَبِّ الْعَـلَمِينَ - لاَ شَرِيكَ لَهُ
وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ ﴾
﴿وَلاَ تَأْكُلُواْ
مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ﴾
|
Learn Tafseer Sūrat L-Kawthar
Qari Aqib Shahzad
January 22, 2019
ISLAMIC POST
Qari Aqib Shahzad
January 20, 2019
The Meaning of Ad-Din | ||||||||||||
Ad-Din means the reckoning, the reward or punishment. Similarly, Allah said,
﴿يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمُ اللَّهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ﴾
(On that Day Allah will pay them the (Dinahum) recompense (of their deeds) in full) (24:25), and,
﴿أَءِنَّا لَمَدِينُونَ﴾
(Shall we indeed (be raised up) to receive reward or punishment (according to our deeds)) (37:53). A Hadith stated,
«الْكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوتِ»
(The wise person is he who reckons himself and works for (his life) after death.) meaning, he holds himself accountable. Also, `Umar said, "Hold yourself accountable before you are held accountable, weigh yourselves before you are weighed, and be prepared for the biggest gathering before He Whose knowledge encompasses your deeds,
﴿يَوْمَئِذٍ تُعْرَضُونَ لاَ تَخْفَى مِنكُمْ خَافِيَةٌ ﴾
(That Day shall you be brought to Judgement, not a secret of yours will be hidden) (69:18).''
﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ﴾
(5. You we worship, and You we ask for help.) (1:5)
|
Learn Tafseer Online part No: 9 of Surat Al-Fatihah
Qari Aqib Shahzad
January 20, 2019